ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / دیوبندسے گرفتار مسلم نوجوان مقدمہ سے باعزت بری۔عدالت کافیصلہ متعصب، تفتیشی ایجنسیوں اورمیڈیاکیلئے ایک سبق:مولاناارشدمدنی

دیوبندسے گرفتار مسلم نوجوان مقدمہ سے باعزت بری۔عدالت کافیصلہ متعصب، تفتیشی ایجنسیوں اورمیڈیاکیلئے ایک سبق:مولاناارشدمدنی

Wed, 08 Feb 2017 10:59:19  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی ،7؍ فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)دہشت گردی کے الزامات میں 14سال تک جیل کی قید اور ذہنی تناؤ برداشت کرنے والے چار مسلم نوجوانوں کو سپریم کورٹ نے ابھی چند دن قبل ہی با عزت بری کیا ہے کہ آج ایسے ہی ایک اور معاملے میں دہلی کی خصوصی عدالت نے گذشتہ سال دیوبند سے دہشت گردی کے الزام میں گرفتارشاکر انصاری کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا ۔واضح ہو کہ تفتیشی ایجنسیوں نے شاکر انصاری سمیت 13مسلم نوجوانوں کودہلی اور دیوبند سے گرفتار کیا تھا ۔ ان میں سے 10نوجوانوں کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ باقی کے خلاف ممنوعہ دہشت گرد تنظیم جیش محمدکے لیئے کام کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند ملزمین کے اہل خانہ کی درخواست پر عدالت میں مقدمہ کی پیروی کر رہی ہے ۔جمعیۃ علما ہند کی جانب سے یہ کیس معروف ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن لڑ رہے ہیں ،جنہوں نے اس سے قبل بھی دس مسلم نوجوانوں کواس وقت رہائی دلائی تھی جب ان پر پولس مقدمہ قائم کرنے جارہی تھی ۔ واضح ہو کہ گذشتہ سال کے فروری ماہ میں دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے دیوبند اور دہلی کے مختلف مقامات سے 13 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جیش محمد کے رکن ہیں اور بم سازی کر رہے تھے۔ ان نوجوانوں کوحراست میں لئے جانے کی اطلاع ملتے ہی جمعیۃ علماء ہند فوراً حرکت میں آ گئی اور بروقت کوشش کر کے 10مسلم نوجوانوں کوجن میں مولانا مظاہر، محسن احمد ، ذیشان اور محمد عمران وغیرہ شامل ہیں، کو پوچھ تاچھ کے بعد پولس اسٹیشن سے رہا کرالیا گیا تھا۔ بعد ازاں دہلی پولس نے تین مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا لیکن دہلی پولس کو آج اس وقت شدید ہزیمت اٹھانی پڑی جب عدالت نے ان میں سے ایک ملزم شاکر انصاری کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا ۔ شاکر انصاری کو دیوبندسے گرفتار کیا گیا تھا ۔
عدالت میں اس مقدمہ کی پیروی کر ر ہے ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بتایا کہ دیوبند سے گرفتار شاکرا نصاری پر تحقیقاتی دستوں نے الزام عاید کیا تھا کہ وہ دیگر ملزمین کے ساتھ پاکستان جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ لینے کا منصوبہ بنا رہا تھا نیز وہ ملزمین کے ساتھ مسلسل رابطہ میں تھا۔ پولس نے اس کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانونی کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بتایا کہ ایک جانب جہاں آج خصوصی عدالت کے جج رتیش سنگھ نے ملزم شاکر انصاری کو اس مقدمہ سے ڈسچارج کردیا وہیں دیگر ملزمین ساجد احمد اور سمیر احمدکے خلاف چارج فریم کردیئے ۔شاکر انصاری کے خلاف مقدمہ کے خارج کر دئے جانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ پولس نے شک کی بنیاد پر بے قصوروں کو گرفتار کیا اور انہیں ایک خطرناک دہشت گرد تنظیم سے وابستہ کرنے کی سوچی سمجھی کوشش کی جبکہ وہ جیش محمد جیسی کسی بھی تنظیم سے کبھی وابستہ نہیں تھے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باقی دونوں ملزمان بھی عدالت سے بری ہوں گے اور ان کی رہائی بھی عمل میںآ ئے گی۔مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ تحقیقاتی دستوں کو کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے سے قبل مکمل تحقیقات کرلینا چاہئے لیکن اکثر یہ دیکھاگیا ہی کہ پہلے شک کی بنیاد پر گرفتاری عمل میںآتی ہے پھر اس کے بعد تحقیقات شروع کی جاتی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ملزمین کو جیل کی اذیتیں اٹھانے پر مجبور کیا جاتا ہے جس سے اس کی اور اس کے اہل خانہ کی زندگی تباہ و برباد ہوجاتی ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جس وقت ان نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا اس وقت نام نہاد قومی میڈیا خاص طور سے الیکٹرانک میڈیا میں شاکر انصاری کی گرفتاری کواہمیت دیتے ہوئے بار بار دیوبند پر زور دیا گیا تھا ۔ یعنی اس معاملے کی آڑ میں دیوبند کوبد نا م کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ عدالت کا آج کا فیصلہ ان متعصب صحافیوں کے لئے بھی ایک سبق ہے کہ وہ اپنے ’ مائنڈ سیٹ ‘ سے باہر نکلیں اورعدالت کا فیصلہ آ جانے تک کسی بھی ملزم کو اپنی جانب سے مجرم اور ولن بنا کر پیش کرنے سے گریز کریں ۔ 


Share: